حزب اللہ کے خلاف امریکی منصوبے،مصر کے وزیر خارجہ کا لبنان کا دورہ
اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، لبنانی روزنامہ الجمہوریه نے ایک تجزیاتی رپورٹ میں امریکی منصوبوں کی تفصیلات پیش کی ہیں جو اسرائیل کے مفادات کے تحت لبنان پر دباؤ ڈالنے اور حزب اللہ کے ہتھیاروں کے انخلا کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں مصر کے انٹیلی جنس چیف کی بیروت آمد کے مقاصد بھی واضح کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، چند روز میں امریکہ کے نئے سفیر میشل عیسی بیروت پہنچیں گے، جنہیں سفیر خارق العادہ قرار دیا گیا ہے۔ وہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی قیادت کریں گے، جس سے امریکی حکام کے درمیان یہ تنازع بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس معاملے کی نگرانی کس کے ذمے ہوگی۔تاہم، موجودہ معلومات کے مطابق، امریکی نمائندہ مورگن اورٹاگاس اور میشل عیسی کے درمیان تعاون بھی موجود ہے۔
اورٹاگاس نے لبنان میں دو اہم نکات کے ساتھ ملاقاتیں کی: پہلا لبنان اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کا معاملہ اور دوسرا حزب اللہ کے ہتھیاروں کا مسئلہ۔ لبنان نے براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا اور غیرمستقیم مذاکرات کے لیے رضا مندی ظاہر کی، لیکن شرط یہ رکھی کہ مذاکرات میں صرف فوجی نہیں بلکہ غیر فوجی اور تکنیکی ماہر بھی شامل ہوں۔
حزب اللہ کے ہتھیاروں کے معاملے میں، جنوبی لبنان کے لیتانی دریا کے جنوب کی صورتحال کو سال کے آخر تک حل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس ضمن میں مصر کے انٹیلی جنس چیف محمود رشاد کی بیروت آمد بھی اسی مقصد کے تحت ہوئی۔ رشاد نے غزہ میںجنگ بندی کے تجربے کو لبنان کے لیے ایک نمونہ قرار دیا، جہاں امریکی اور فلسطینی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے بعد ہتھیار کی تقسیم اور اسرائیلی افواج کی واپسی کا منصوبہ طے پایا۔
لبنان میں بھی غیرملکی اور بین الاقوامی کوششوں کے تحت حزب اللہ کے ہتھیاروں کو محدود کرنے کی بات کی جا رہی ہے، جس میں موشکوں اور دیگر ہائی ٹیک ہتھیاروں کی حد بندی شامل ہے۔ امریکی سفارتکاروں کے مطابق ہتھیاروں کی جلد جمع آوری داخلی سکیورٹی کے لیے ضروری ہے، جبکہ لبنان حکومت حزب اللہ کے ساتھ براہ راست تصادم سے گریز کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
غزہ کی جنگ بندی کے مطابق، بین الاقوامی امن فورسز کی تشکیل عمل میں لائی گئی، جس میں ترکی، مصر، پاکستان، انڈونیشیا، آذربائیجان اور بعض خلیجی ممالک نے حصہ لینے کی خواہش ظاہر کی۔ لبنان میں بھی، یونیفل مشن کے اختتام کے بعد، یورپی فورسز کی تعیناتی متوقع ہے، جو جنوبی لبنان میں امن قائم رکھنے اور یونیفل مشن کے ختم ہونے کے بعد خلا پر قابو پانے کا کام کریں گی۔
آپ کا تبصرہ